
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان 2 ارب ڈالر قرض کے سٹاف لیول معاہدے کی کامیاب تکمیل ایک اہم پیش رفت ہے، جو ملک کی اقتصادی صورتحال کی بحالی اور مستقبل میں مالیاتی خودمختاری کی جانب ایک قدم ہے۔ اس معاہدے کے مطابق پاکستان کو 28 ماہ کی مدت میں 1.3 ارب ڈالر ملیں گے، جبکہ 37 ماہ کے توسیعی فنڈ فیسیلیٹی کے تحت مجموعی طور پر 2 ارب ڈالر کا قرض فراہم کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان میں افراط زر کی شرح کم ہو کر 2015 کے بعد سب سے کم سطح پر آ چکی ہے، اور اقتصادی استحکام کی بحالی کے لیے 18 ماہ کے دوران قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ تاہم، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات جیسے خطرات کا سامنا ابھی بھی ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کی مدد کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے سرمایہ کاری، اور سماجی تحفظ کے نظام کی مضبوطی کے لیے حمایت فراہم کی جائے گی۔ ساتھ ہی ساتھ زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی بھی یکم جولائی 2025 سے یقینی بنائی جائے گی۔
اس معاہدے سے پاکستان کو اپنی اقتصادی ترقی کو مزید مستحکم کرنے کا موقع ملے گا اور یہ مالیاتی خودمختاری کے حصول میں مددگار ثابت ہوگا۔