ذاتی و سیاسی مفاد ایک طرف رکھ کر قومی مفاد مقدم رکھیں، دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا: صدر

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں شروع ہوا، جس کا باقاعدہ آغاز قومی ترانے، تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول ﷺ سے ہوا۔ تاہم، اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج اور شور شرابہ شروع ہو گیا، جس کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔ قائد حزب اختلاف عمر ایوب کی قیادت میں اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری کے خطاب کو متاثر کیا۔
صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے بہتر مستقبل کے لیے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے گڈ گورننس، سیاسی استحکام، اور جمہوری نظام کی مضبوطی پر زور دیا۔ صدر نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی، زرمبادلہ میں ریکارڈ اضافہ، اور اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی خوش آئند ہیں۔ انہوں نے حکومت کی معاشی کوششوں کو سراہتے ہوئے مزید بہتری کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
صدر زرداری نے عوامی خدمت کے شعبوں پر توجہ دینے، ٹیکس نظام میں بہتری لانے، اور پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دینے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی توقعات پر پورا اترنا ہماری ذمہ داری ہے۔ جمہوریت کو مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے، اور پاکستان کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید محنت کی ضرورت ہے۔
صدر نے ملکی اور علاقائی روابط کو خوشحال پاکستان کے لیے بنیادی قرار دیتے ہوئے موثر ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، جدید ریلوے، اور روڈ نیٹ ورکس کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بلوچستان اور گلگت بلتستان کو پاکستان کی اسٹریٹجک سرحدیں قرار دیتے ہوئے ان علاقوں کی ترقی کو قومی معیشت کے لیے ناگزیر بتایا۔
صدر زرداری نے زراعت کے شعبے کو مستحکم بنانے، جدید طریقوں کو اپنانے، اور زرعی تحقیق میں سرمایہ کاری پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے مؤثر استعمال، ماہی گیری، اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
6. موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے صدر نے کہا کہ پاکستان ان تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ انہوں نے حیاتیاتی تنوع کی بحالی، خوراک کے تحفظ، اور ماحولیاتی نظام کی بہتری پر توجہ دینے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ سندھ کے مینگرووز کو ایک کامیاب مثال قرار دیتے ہوئے انہوں نے بین الاقوامی کاربن کریڈٹ مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے کی تجویز پیش کی۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے اس جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہ دینے کا عزم ظاہر کیا اور انٹیلی جنس پر مبنی کامیاب کارروائیوں کو سراہا۔ انہوں نے قوم کو سیکورٹی فورسز پر فخر کرنے کی تلقین کی اور دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہونے کا اعلان کیا۔