مکئی کی پولینیشن: سنہرے دانوں کا نکتہ آغاز

مکئی کے کھیت میں جب نر پھولوں کی چونچالیاں فضا میں زرد گردہ بکھیرتی ہیں، تو وہ لمحہ دراصل فصل کے خوابوں کو تعبیر دینے کا وقت ہوتا ہے۔ یہی "پولینیشن” کا مرحلہ ہے — وہ فطری معاہدہ جو ہوا، نمی، اور وقت کی ہم آہنگی سے مکمل ہوتا ہے۔
پولینیشن: فطرت کا خاموش ساز
پودے کے ظہور کے تقریباً 60 دن بعد، جب بالائی "ٹاسل” سے پولن برسنے لگتا ہے اور چند دنوں بعد "سلک” دھاگوں کی صورت میں بھٹوں سے نمودار ہوتے ہیں، تو یہی وہ وقت ہے جب ہر دانہ اپنی پیدائش کا حق مانگتا ہے۔
اگر پولن سلک سے ہمکنار ہو جائے، تو دانہ بن جاتا ہے؛ اگر یہ وصال نہ ہو، تو وہ جگہ خالی رہ جاتی ہے۔
اس نازک مرحلے پر کسان کا کردار
یہ وقت کسان کے تدبر، مشاہدے اور دلجمعی کا امتحان ہوتا ہے۔ ذیل میں وہ رہنما نکات پیش کیے جا رہے ہیں جو ہر طرح کی زمین میں فصل کو کامیاب پولینیشن کی طرف لے جا سکتے ہیں:
—
1. نمی کا تسلسل – زرخیزی کی سانس
پولینیشن سے 10 دن پہلے اور 10 دن بعد کھیت کی مٹی میں نمی کی مسلسل موجودگی ضروری ہے۔
ریتلی زمین: پانی جلد تحلیل ہو جاتا ہے، اس لیے وقفے وقفے سے ہلکا آبپاشی کریں۔
بھاری زمین: پانی جذب ہونے میں وقت لیتا ہے، اس لیے معمولی مگر بروقت پانی دیں تاکہ جڑیں دم نہ گھٹائیں۔
2. موسمی مزاج کی نزاکت
پولینیشن کے دنوں میں مثالی درجہ حرارت 25 تا 32 °C ہو۔ اس سے زیادہ گرمی پولن کو ناتواں اور غیر مؤثر کر دیتی ہے۔ صبح سویرے کی آبپاشی فصل کو راحت دیتی ہے اور سلکس کو تروتازہ رکھتی ہے۔
3. غذائی توازن – فصل کی حرارتِ تخلیق
پولینیشن سے چند دن پہلے بوران، زنک اور سلفر پر مشتمل ہلکا سا فولئیر اسپرے، پودے کی تخلیقی صلاحیت کو جِلا دیتا ہے اور مادہ پھولوں کی چمک بڑھا دیتا ہے۔
4. پودوں کی ہم آہنگی – یکساں قد و قامت
اگر کھیت میں تمام پودے ہم عمر اور ہم قامت ہوں، تو نر و مادہ پھول ایک ساتھ نمودار ہوں گے، اور پولینیشن ایک شاندار ہم آہنگی میں مکمل ہو گی۔ غیر یکساں پودے اس تال میل کو بگاڑ دیتے ہیں۔
5. کیڑوں سے تحفظ – محافظ کی خاموش نگہبانی
فالس آرمی ورم اور دیگر کیڑے پولینیشن کے مہین لمحوں میں سلک کو کتر دیتے ہیں۔ اس مرحلہ پر بروقت بچاؤ کا انتظام پیداوار کو بچا سکتا ہے۔
—
اختتامیہ
پولینیشن صرف ایک حیاتیاتی عمل نہیں بلکہ زراعت کا روحانی لمحہ ہے۔ یہی وہ گھڑی ہے جب قدرت کسان سے مکمل توجہ طلب کرتی ہے۔ اگر یہ وقت نظرانداز ہو جائے تو باقی سارا موسم محض مشقت بن کر رہ جاتا ہے۔