کالم

ڈپٹی کمشنر امیرابیدار—لیہ میں خواتین کے لیے ایک نئی امید

پاکستان میں خواتین کی ترقی اور تفریحی مواقع کی دستیابی ہمیشہ ایک چیلنج رہا ہے، خاص طور پر چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں میں، جہاں خواتین کے لیے مخصوص تقریبات یا سرگرمیاں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ تاہم، لیہ کی پہلی خاتون ڈپٹی کمشنر، امیرابیدار، نے ایک مثبت اور منفرد قدم اٹھاتے ہوئے خواتین کے لیے ایک شاندار تفریحی میلے "پنک گالا” کا آغاز کیا ہے۔ یہ نہ صرف لیہ کی خواتین کے لیے ایک خوشگوار موقع ہے بلکہ ایک بڑی سماجی تبدیلی کی بنیاد بھی رکھ سکتا ہے۔

"پنک گالا” صرف ایک عام میلہ نہیں بلکہ خواتین کو تفریح، آگاہی، اور خود اعتمادی فراہم کرنے کا ایک بہترین پلیٹ فارم ہے۔ اس میلے میں مختلف قسم کی سرگرمیاں رکھی گئی ہیں، جن میں شامل ہیں:
خواتین کے لیے خصوصی اسٹالز جہاں مقامی ہنرمند خواتین اپنی مصنوعات فروخت کر سکیں۔کھیل کود کے مقابلے تاکہ خواتین اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بنا سکیں۔
ثقافتی سرگرمیاں، جیسے میوزک، اور روایتی کھیل، جو خواتین کو اپنی ثقافت کے قریب لے آئیں۔آگاہی سیشنز، جہاں تعلیم، صحت، اور خود مختاری کے موضوعات پر بات کی جائے گی۔یہ سب کچھ خواتین کے لیے ایک ایسے ماحول میں منعقد کیا جا رہا ہے، جہاں وہ بغیر کسی دباؤ کے آزادی سے اپنی خوشی اور صلاحیتوں کا اظہار کر سکیں۔
لیہ جیسے شہری اور دیہی علاقوں میں خواتین کے لیے تفریحی مواقع کی کمی ہمیشہ ایک مسئلہ رہی ہے۔ اکثر خواتین گھریلو ذمہ داریوں میں مصروف رہتی ہیں اور ان کے لیے باہر نکل کر کچھ نیا سیکھنے یا انجوائے کرنے کے مواقع کم ہی ہوتے ہیں۔ امیرابیدار کا یہ اقدام اس خلا کو پُر کرنے میں اہم ثابت ہو سکتا ہے۔یہ میلہ خواتین کو ایک محفوظ اور مثبت ماحول فراہم کر رہا ہے، جہاں وہ اپنی روزمرہ زندگی کی مصروفیات سے نکل کر خود کو خوش رکھنے اور اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع حاصل کر سکیں گی۔ اس اقدام سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ لیڈر شپ کا اصل کام صرف انتظامی فیصلے لینا نہیں بلکہ عوام کی خوشحالی کے لیے عملی اقدامات کرنا بھی ہے۔
"پنک گالا” صرف ایک ایونٹ نہیں بلکہ ایک سماجی انقلاب کا آغاز بھی ہو سکتا ہے۔ جب خواتین کو تفریح اور خود کو منوانے کے مواقع دیے جاتے ہیں، تو وہ نہ صرف اپنی ذات میں بہتری لاتی ہیں بلکہ اپنے گھروں اور معاشرے میں بھی مثبت تبدیلیاں لانے کا ذریعہ بنتی ہیں۔
یہ ایونٹ والدین، سرپرستوں اور مردوں کی سوچ میں بھی تبدیلی لا سکتا ہے۔ جب وہ دیکھیں گے کہ خواتین ایک مثبت اور تخلیقی ماحول میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر رہی ہیں، تو وہ بھی اس بات کو تسلیم کرنے لگیں گے کہ خواتین کو ترقی کے برابر مواقع ملنے چاہییں۔امیرابیدار کا یہ اقدام صرف لیہ تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ اسے دیگر شہروں اور دیہی علاقوں میں بھی متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ اگر پنک گالا کامیاب ہوتا ہے، تو یہ ملک بھر میں خواتین کی ترقی کے لیے ایک نئی روایت کو جنم دے سکتا ہے۔اس طرح کے مزید اقدامات نہ صرف خواتین کے لیے تفریحی مواقع پیدا کریں گے بلکہ انہیں تعلیم، کاروبار، اور دیگر شعبوں میں آگے بڑھنے کی ترغیب بھی دیں گے۔ ایسے میلے خواتین کو ایک نیا حوصلہ دیتے ہیں کہ وہ اپنی ذات کو اہم سمجھیں اور معاشرے میں اپنی جگہ بنانے کے لیے کام کریں۔
"پنک گالا” جیسے ایونٹس لیہ جیسے شہروں کے لیے نہایت ضروری ہیں، جہاں خواتین کے لیے تفریحی اور تعمیری مواقع کم ہوتے ہیں۔ امیرابیدار کا یہ اقدام نہ صرف خواتین کی خوشحالی کا باعث بنے گا بلکہ یہ معاشرتی ترقی میں بھی ایک اہم کردار ادا کرے گا۔
یہ میلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر قیادت مخلص ہو، تو سماج میں مثبت تبدیلیاں ممکن ہیں۔ امید ہے کہ یہ صرف ایک آغاز ہوگا اور مستقبل میں بھی ایسے مزید مواقع فراہم کیے جائیں گے، تاکہ پاکستان کی ہر عورت خود کو ایک بااعتماد اور خوشحال شہری محسوس کر سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button