بین الاقوامی

5 سالہ جنگ بندی کی شرط پر حماس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کیلئے تیار

غزہ :فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے عندیہ دیا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں 5 سال کے لیے روک دے تو وہ اپنے قبضے میں موجود تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔

بین الاقوامی خبر ایجنسی کے مطابق، حماس کے ایک نمائندے نے، شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، بتایا کہ تنظیم قیدیوں کے ایک مکمل تبادلے اور طویل المدتی جنگ بندی پر آمادہ ہے۔ اس سے پہلے حماس نے اسرائیل کی طرف سے 45 دن کی جزوی جنگ بندی اور قیدیوں کے جزوی تبادلے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔حماس کا مؤقف یہ ہے کہ کوئی بھی معاہدہ صرف وقتی جنگ بندی پر نہیں بلکہ مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل پر مبنی ہونا چاہیے، جس میں اسرائیلی افواج کا غزہ سے مکمل انخلا، تمام قیدیوں کی رہائی اور فلسطینی علاقوں میں انسانی امداد کی بحالی شامل ہو۔ دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ تمام قیدیوں کی واپسی اور حماس سمیت تمام مسلح گروہوں کے ہتھیار ڈالنے کے بغیر کسی معاہدے پر تیار نہیں۔

یہ تنازع 7 اکتوبر 2023 کو اُس وقت شدت اختیار کر گیا تھا جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں 1,218 اسرائیلی مارے گئے تھے اور 251 کو حراست میں لیا گیا تھا۔ بعدازاں کئی اسرائیلی قیدی معاہدوں یا حملوں کے نتیجے میں رہا یا ہلاک ہو چکے ہیں، لیکن اس وقت بھی 58 اسرائیلی حماس کی قید میں ہیں۔قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں 19 جنوری سے 17 مارچ 2024 تک جنگ بندی رہی، جس دوران 33 اسرائیلی قیدیوں کی واپسی ہوئی اور اسرائیل نے بدلے میں 1,800 فلسطینیوں کو رہا کیا۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 18 مارچ کے بعد سے اب تک 2,062 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر شہداء کی تعداد 51,439 سے تجاوز کر چکی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button