کالم

ڈیرہ غازی خان کی سیاسی صورتحال

ڈیرہ غازی خان، جو کہ قدرتی وسائل سے مالا مال شہر ہے، مغرب میں کوہ سلیمان کے بلند و بالا پہاڑوں اور مشرق میں دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے۔ یہ شہر نہ صرف جغرافیائی لحاظ سے اہم ہے بلکہ ملکی سیاست میں بھی اس کا ایک نمایاں مقام رہا ہے۔ اس ضلع سے سردار فاروق احمد خان لغاری جیسے شخصیت نے پاکستان کے صدر کا عہدہ سنبھالا، جبکہ سردار عثمان خان بزدار پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنے۔ یہ شہر سیاسی طور پر ہمیشہ سے ہی اہم رہا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں یہاں کی سیاسی صورتحال میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔

2018 اور 2024 کے عام انتخابات میں، تحریک انصاف کی زرتاج گل نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو بری طرح شکست دی۔ زرتاج گل، جو عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کی نمائندگی کرتی ہیں، نے نوجوانوں کے درمیان اپنی ایک مضبوط پوزیشن بنا لی ہے۔ ڈیرہ غازی خان کے نوجوانوں کی اکثریت زرتاج گل کو ہی اپنا لیڈر مانتی ہے، جس کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) اور دیگر سیاسی جماعتوں کے لیے یہاں اپنی جگہ بنانا مشکل ہو گیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) نے ڈیرہ غازی خان میں اپنی سیاسی حیثیت بحال کرنے کے لیے مختلف کوششیں کی ہیں، لیکن انہیں کامیابی نہیں مل سکی۔ 2018 اور 2024 کے انتخابات میں، مسلم لیگ (ن) کے سردار محمود قادر لغاری اور پیپلز پارٹی کے سردار دوست محمد کھوسہ دونوں نے زرتاج گل کے مقابلے میں شکست کھائی۔ یہاں تک کہ سرمایہ دار حنیف پتافی کی حمایت کے باوجود بھی وہ زرتاج گل کے سحر کو توڑنے میں ناکام رہے۔

اب مسلم لیگ (ن) نے ڈیرہ غازی خان میں اپنی سیاسی بحالی کے لیے ایک نئے نوجوان لیڈر، حذیفہ رحمان کو متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حذیفہ رحمان ایک اپر متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے والد ڈاکٹر تھے۔ ان کا اپنا ذاتی ووٹ بینک تو نہیں ہے، لیکن مسلم لیگ (ن) کے مقامی سیاست دانوں نے انہیں پروموٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حال ہی میں، ایک جھگڑے کی صلح کے موقع پر حذیفہ رحمان کی موجودگی نے یہ ظاہر کیا کہ مسلم لیگ (ن) کے مقامی رہنما انہیں اپنا نیا لیڈر تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

تاہم، ڈیرہ غازی خان کی سیاسی صورتحال پر اس وقت تحریک انصاف کا غلبہ ہے۔ نوجوانوں کے ذہنوں میں صرف عمران خان کی قیادت اور زرتاج گل کی شخصیت کا سحر ہے۔ کھوسہ اور لغاری سرداروں کے مقابلے میں حذیفہ رحمان کو متبادل کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن ان کے لیے یہ چیلنج بہت بڑا ہے کہ وہ نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکیں۔

دوسری جانب، لغاری خاندان کے اندر بھی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ سردار محمود قادر لغاری عملی طور پر مسلم لیگ (ن) سے علیحدہ ہو چکے ہیں اور انہوں نے اپنا استعفیٰ جمع کرا دیا ہے۔ اب وہ تحریک انصاف میں شمولیت کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ اس صورتحال میں، لغاری خاندان کے نوجوان رہنما سردار اسامہ فیاض خان لغاری کو ڈیرہ غازی خان میں نوجوانوں کو لیڈ کرنے کے لیے ایک ممکنہ امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سردار اسامہ فیاض خان لغاری میں وہ تمام خصوصیات ہیں جو ایک نوجوان لیڈر میں ہونی چاہئیں۔ وہ نوجوانوں کو اپنا گرویدہ بنانے کا ہنر جانتے ہیں اور ان کے پاس ایک مضبوط سیاسی ورثہ بھی ہے۔

سردار اسامہ فیاض خان لغاری کے علاوہ، چیف لغاری سردار جمال خان لغاری بھی ڈیرہ غازی خان میں اپنے کھوئے ہوئے ووٹرز کو واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے علاوہ، سردار اویس خان لغاری اور ان کے فرزند سردار عمار اویس خان لغاری بھی سیاسی محاذ پر سرگرم ہیں۔ سردار علی یوسف خان لغاری اور سردار احمد خان لغاری بھی اپنے اپنے علاقوں میں سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

اس وقت ڈیرہ غازی خان کی سیاسی صورتحال بہت پیچیدہ ہے۔ تحریک انصاف کا غلبہ ہے، لیکن مسلم لیگ (ن) اور دیگر سیاسی جماعتیں اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ نوجوانوں کی اکثریت تحریک انصاف کے ساتھ ہے، لیکن مسلم لیگ (ن) اور لغاری خاندان کے نئے نوجوان رہنما بھی اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں، ڈیرہ غازی خان کی سیاست میں مزید تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں، خاص طور پر اگر سردار محمود قادر لغاری تحریک انصاف میں شامل ہو جاتے ہیں تو اس سے سیاسی توازن مزید تبدیل ہو سکتا ہے۔

حذیفہ رحمان کو مسلم لیگ (ن) کی طرف سے ایک نئے چہرے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن ان کے لیے یہ چیلنج بہت بڑا ہے کہ وہ نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکیں۔ انہیں نہ صرف مقامی سیاست دانوں کی حمایت درکار ہے، بلکہ انہیں نوجوانوں کے درمیان اپنی ایک الگ پہچان بنانی ہوگی۔ اگر وہ اس میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو شاید مسلم لیگ (ن) کو ڈیرہ غازی خان میں ایک نئی جہت مل سکے۔

مختصراً، ڈیرہ غازی خان کی سیاست اس وقت ایک نازک موڑ پر ہے۔ تحریک انصاف کا غلبہ ہے، لیکن مسلم لیگ (ن) اور دیگر سیاسی جماعتیں اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ آنے والے دنوں میں، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کون سی سیاسی قوت ڈیرہ غازی خان کے نوجوانوں کے دل جیتنے میں کامیاب ہوتی ہے۔

Related Articles

Back to top button