بہاولپور میں تیسری جماعت کی طالبہ فضا بی بی کا ریپ اور قتل کرنے والے ملزمان کی ہلاکت،پولیس ملزمان تک کیسے پہنچی؟

24 مارچ کی شام کو بہاولپور کے علاقے باقر پور میں محلے کی مسجد سے پانی لینے گئی اور واپس نہ آ سکی،ننھی معصوم فضا بی بی کو سورج مکھی کے کھیت میں مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور گلا کاٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا
فضا کے ریپ اور قتل میں ماموں سمیت قریبی رشتہ داروں نے شناخت چھپانے کے لئے معصوم ننھی کلی کو جان سے مار دیا،پولیس نے چاروں ملزمان کو سائنسی شواہد کی بنا پر گرفتار کیا اور آلہ قتل کی برآمدگی کے لئے لے جاتے ہوئے ساتھیو ں کی فائرنگ سے تمام ملزمان مارے گئے
پولیس کو اس لئے یقین تھا کہ بچی کے ساتھ ریپ اور قتل میں رشتہ دار ملوث ہیں کیونکہ ریپ کے بعد قتل کی بڑی وجہ شناخت چھپانا ہوتی ہے ننھی بچی کا والد باقر پور میں اپنے پانچ بچوں کے ساتھ رہائشی پذیر ہے اور راج گیری کا کام کرتا ہے
مقتولہ کی والدہ کی مدعیت میں درج مقدمے کے مطابق 11 سالہ فضا پانی لینے کے لئے نکلی اور کافی دیر تک واپس نہ آئی مسجد میں اعلان کے بعد الیاس نامی شخص کے ساتھ مل کر اس کی تلاش شروع کی لیکن وہ مل نہ سکی حتیٰ کہ عشاء کی نماز کا وقت ہو گیا
ایف آئی آر کے مطابق علاقہ مکینوں نے بتایا کہ فضا کو قریب موجود سورج مکھی کے کھیتوں میں چھپتے ہوئے دیکھا گیا ہے جب وہاں پہنچے تو اس کو بیٹی کے رونے کی آواز سنائی دی فصل کے اندر کا منظر ہولناک تھا جو کہ ناقابل برداشت تھا
محمد الیاس کے مطابق فضا کی گردن کے سامنے والے حصے سے خون بہہ رہا تھا کپڑے خون میں لت پت تھے اس کا گلا تیز دھار آلے سے کاٹا گیا بچی نے اشارے سے بتایا کہ اس کے پرائیویٹ اعضاء میں شدید درد ہے جس سے شبہ ہوا کہ اس کے ساتھ ریپ کیا گیا ہے
فضا کو موٹرسائیکل پر سول ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ چکی تھی، یہ واقعہ ایک ایسے دیہی علاقے میں پیش آیا تھا جہاں پر کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ بھی نصب نہیں۔ ساٹھ ستر گھروں پر مشتمل اس علاقے کے زیادہ تر باسی بھی ایک دوسرے کے رشتہ دار ہیں
تفتیشی آفیسر محمد عرفان کا کہنا تھا کہ واقعہ بربریت کی انتہا تھی علاقے میں غم کے ساتھ شدید غصہ بھی تھا جس کا نوٹس لیا گیا اندھے قتل کی تفتیش کا آغاز ہوا تو پتہ چلا کہ ملزمان ایک نہیں زیادہ ہیں لیکن شواہد ناکافی تھے مزید ثبوت اکٹھے کئے گئے
محمد عرفان نذیر کا کہنا تھا کہ سادہ لباس میں پولیس اہلکاروں کو علاقے میں تعینات کیا گیا 200 سے زائد افراد سے معلومات حاصل کر کے 15 افراد کو شارٹ لسٹ کیا گیا اور ان کو تفتیش مکمل ہونے تک علاقے میں ہی رہنے کے لئے پابند کر دیا گیا
پنجاب فرانزک لیبارٹری سے ہنگامی بنیادوں پر میڈیکل رپورٹ حاصل کی گئی،15 افراد میں سے 4 پر مزید شک بڑھ گیا اکثریت لوگ افطاری کے وقت اپنے گھروں میں موجود تھے جن کی تصدیق ان کے اہل خانہ نے کی لیکن وہ چار ملزمان افطاری کے وقت گھروں سے باہر تھے
مارے گئے ملزمان ایک دوسرے کے حق میں گواہی دے رہے تھے کہ میں نے اس کو وہاں سے جاتے دیکھا اور میں اس طرف آ رہا تھا بیانات بھی آپس میں مل رہے تھے لیکن وہ افطاری کے وقت گھر سے باہر رہنے کی کوئی معقول وجہ بتانے سے قاصر نظر آئے
پنجاب فارنزک لیبارٹری کی ہنگامی رپورٹ نے پولیس کے شک کو یقین میں بدل دیا۔ پولیس کا دعوی ہے کہ ملزمان کے نمونے مقتولہ کے نمونوں سے میچ کر چکے تھے۔’ملزمان اس ڈر سے قتل کرتے ہیں کہ پہچانیں نہ جائیں‘
تفتیسی آفیسر عرفان نذیر کے مطابق ملزمان بچی کے دو سگے ماموں اور دو قریبی رشتہ دار تھے جنہوں نے اس کو سورج مکھی کے کھیت میں لے جا کر ریپ کا نشانہ بنایا اور پھر بچی کی طبیعت خراب ہونے پر ایک ملزم گھر سے چھری اٹھا کر لایا اور بچی کا گلا کاٹ دیا
ملزمان نے اعتراف جرم بھی کر لیا پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے گلے پر چھری کے تین وار کئے گئے ڈی این اے ٹیسٹ بھی میچ کر گیا پولیس ملزمان کو آلہ قتل کی برآمدگی کے لئے لے جا رہی تھی کہ ساتھیوں نے چھڑوانے کے لئے فائرنگ کر دی
شمالی بائی پاس کے قریب ملزمان کے ساتھیوں کی ہی فائرنگ سے چاروں ملزمان مارے گئے پولیس کے مطابق جوابی فائرنگ بھی کی گئی لیکن تمام پولیس اہلکار معجزانہ طور پر محفوظ رہے اور ملزمان اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے
فضا کے والد غلام محمد نے بتایا کہ اس دن فضا بہت خوش تھی مجھے فون کیا اور کہا کہ ابو امی نے عید کے کپڑے لے لئے ہیں،مگر چوڑیاں رہتی ہیں آپ میرے لئے چوڑیاں لیتے آنا میں تو سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ سگے ماموں ایسی حرکت کر سکتے ہیں
فضا کے والد کا کہنا تھا کہ کچھ سمجھ نہیں آ رہا کیا ہو کیسے ہوا کیوں ہوا ماموں کا رشتہ تو باپ کا رشتہ ہوتا ہے اور یہ رشتہ باپ سے بھی زیادہ پیارا سمجھا جاتا ہے بات کرتے ہوئے وہ روتے رہے،والدہ بھی غم سے نڈھال تھی