ڈپٹی کمشنر امیرا بیدار – قیادت، عزم اور خواتین کی ترقی کی علامت

تحریر۔۔۔۔ محمد ماجد رندھاوا (لیہ)
دنیا بھر میں 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
اس دن کا مقصد خواتین کی جدوجہد، کامیابیوں، اور معاشرتی ترقی میں ان کے کردار کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ پاکستان میں بھی کئی ایسی باہمت، ذہین اور باصلاحیت خواتین موجود ہیں جو اپنی قیادت اور محنت سے نہ صرف اپنی پہچان بنا رہی ہیں بلکہ دوسروں کے لیے مشعل راہ بھی ہیں۔ ان ہی میں سے ایک نمایاں نام امیرا بیدار کا ہے، جو اس وقت ڈپٹی کمشنر لیہ کے عہدے پر فائز ہیں۔
امیرا بیدار کی شخصیت اس بات کا ثبوت ہے کہ خواتین کسی بھی میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر سکتی ہیں، چاہے وہ انتظامی امور ہوں، سیاست ہو، تعلیم ہو یا کوئی اور شعبہ۔ انہوں نے لیہ جیسے اہم ضلع میں بطور ڈپٹی کمشنر اپنے فرائض کی انجام دہی میں مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ خواتین کی قیادت کو فروغ دینے، ان کے حقوق کے تحفظ، اور معاشرتی ترقی کے حوالے سے ان کے اقدامات قابل تحسین ہیں۔
پاکستان میں ماضی میں انتظامی عہدوں پر زیادہ تر مردوں کا غلبہ رہا ہے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ خواتین نے اپنی محنت، عزم اور صلاحیتوں سے یہ ثابت کیا کہ وہ بھی قیادت کی بہترین صلاحیتیں رکھتی ہیں۔ اب پاکستان میں کئی خواتین اعلیٰ انتظامی عہدوں پر فائز ہیں، جو نہ صرف اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں بلکہ دیگر خواتین کے لیے بھی حوصلے اور عزم کی علامت بنی ہوئی ہیں۔
امیرا بیدار اس بات کی واضح مثال ہیں کہ ایک عورت اگر ارادہ کر لے، تو کسی بھی چیلنج کا سامنا کر سکتی ہے۔ ان کی قیادت میں لیہ میں نہ صرف بہتر انتظامی امور انجام دیے جا رہے ہیں بلکہ خواتین کے مسائل کے حل پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
ڈپٹی کمشنر امیرا بیدار کا شمار ان افسران میں ہوتا ہے جو نہ صرف اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں بلکہ اپنے فرائض کو انتہائی ایمانداری، لگن اور محنت سے انجام دے رہی ہیں۔ وہ عوامی مسائل کے حل کے لیے دن رات کوشاں رہتی ہیں اور خواتین کی بہتری کے لیے بھی کئی اہم اقدامات اٹھا رہی ہیں۔
خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے خصوصی مہمات: خواتین کو ان کے حقوق سے آگاہ کرنے اور ان کے خلاف ہونے والے مظالم کے سدباب کے لیے شعور بیداری مہمات چلائی جا رہی ہیں۔
تعلیم اور ہنر کی ترقی کے منصوبے: لیہ میں لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ ہر بچی کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے برابر مواقع مل سکیں۔
سرکاری دفاتر میں خواتین کی شمولیت: لیہ میں سرکاری دفاتر اور مختلف سرکاری پراجیکٹس میں خواتین کی شمولیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ وہ بھی ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
خواتین پر تشدد کے خلاف سخت اقدامات: خواتین کے خلاف ہونے والے کسی بھی قسم کے تشدد یا زیادتی کے واقعات پر فوری کارروائی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
امیرا بیدار جیسی باصلاحیت اور باہمت خواتین نہ صرف ایک کامیاب منتظم ہیں بلکہ نوجوان لڑکیوں کے لیے بھی ایک بہترین رول ماڈل ہیں۔ ان کی کامیابی کا پیغام یہی ہے کہ اگر ایک لڑکی اپنے خوابوں کو پورا کرنے کا عزم رکھتی ہے اور اپنی محنت و لگن سے آگے بڑھتی ہے، تو وہ کسی بھی شعبے میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔
پاکستان میں بہت سی ایسی باصلاحیت لڑکیاں ہیں جو آگے بڑھنا چاہتی ہیں، لیکن معاشرتی رکاوٹیں، روایتی سوچ اور مواقع کی کمی ان کے راستے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ ایسے میں اگر زیادہ سے زیادہ خواتین انتظامی اور قائدانہ عہدوں پر آئیں گی، تو وہ نہ صرف دوسروں کے لیے مثال بنیں گی بلکہ خواتین کے لیے مزید مواقع پیدا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
خواتین کا عالمی دن ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ مضبوط، بااختیار اور تعلیم یافتہ خواتین ہی ایک ترقی یافتہ اور خوشحال معاشرے کی بنیاد ہیں۔ ڈپٹی کمشنر امیرا بیدار جیسی خواتین ہمیں یہ یقین دلاتی ہیں کہ پاکستان میں خواتین کی قیادت کا مستقبل روشن ہے اور اگر انہیں مناسب مواقع اور وسائل فراہم کیے جائیں، تو وہ کسی بھی میدان میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہیں۔
یہ دن محض تقریبات منعقد کرنے یا مبارکباد دینے کا نہیں، بلکہ خواتین کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کا ہے۔ کیونکہ جب ایک عورت آگے بڑھتی ہے، تو پورا معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ایسی کامیاب خواتین کو سراہیں، ان کی کامیابیوں کا اعتراف کریں اور نوجوان نسل کو ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی ترغیب دیں۔
یہی خواتین کے عالمی دن کا اصل مقصد ہے – ایک ایسا معاشرہ جہاں ہر عورت کو آگے بڑھنے کے مساوی مواقع حاصل ہوں اور وہ اپنی صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لا سکے۔