کالم

اندھیروں میں روشنی کا سفر

سوشل میڈیا اور عارضی ذہانت کے اس دور میں کتاب دوستی کی بات کرنا دیوانے کا خواب معلوم ہوتا ہے جہاں ایک کلک پر پوری دنیا آپ کے سامنے کھلی پڑی ہو اور آپ کو گھر بیٹھے ہی پوری دنیا کی سیر و علوم میسر ہوں وہاں کتاب دوستی اور اردو کی زندگی بچانے کی بات مضحکہ خیز معلوم ہوتی ہے لیکن کہتے ہیں کہ جب بر صغیر پاک و ہند میں جنگ آزادی لڑی جا رہی تھی تو امریکہ و یورپ کی دنیا اپنی ایجاد اور ترقی میں محو و مصروف تھی شاید یہی راز ہے جس کو حاصل کر کے ہی امریکہ اور یورپ دنیا کو ایک الگ نظریے سے دیکھتے ہیں اور پوری دنیا اس بات کو اہمیت دیتی ہے کہ امریکہ اور یورپ کا ان کے معاملات کے بارے میں کیا نظریہ و خیال ہے ترقی کا انحصار علم پر ہے اور علم کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کے اندر سیکھنے کی کتنی صلاحیت ہے سیکھنے کا یہ راز حاصل کرنے والا ہی علمی و ادبی ترقی حاصل کرتا ہے اور پھر اپنے حصہ کی شمع جلانے کا حوصلہ رکھتا ہے ایسا ہی ایک قدم اردو کے تحفظ و بقا کی خاطر کونسل اف ریسرچ اینڈ لٹریچر جسے مفہوم عام میں کورل کہتے ہیں نے پاکستان میں ڈاکٹر حافظ عثمان احمد اور پبلک پراسکیوٹر و ادیب غلام مصطفی نے اٹھایا ہے اس کو نہ تو تنظیم کہا جا سکتا ہے نہ ہی میں اس کو جماعت کا نام دوں گا بلکہ یہ کاوش ہے بقائے اردو کی جس کا مقصد ہے کہ اہل علم ایک جذبوں سے لبریز ہو کر بقائے اردو کے لیے اپنے اپنے دائروں میں رہ کر کوشش کریں ان میں نہ کوئی بڑے بڑے اجلاس ہیں نہ کٹھ نہ کوئی بھی بحثیں ہیں نہ ہی خورد و نوش کی محفلیں بلکہ یہ علم و ادب کی وہ روشنی ہے جس سے اس کے عہدہ دار مزین ہیں اسی کاوش کو پورے پاکستان کے ہر صوبہ و ضلع کی حدود میں غلام مصطفی نے پھیلا کر اردو ادب کو پروان چڑھایا اس سے سیاست کو دور رکھ کر کتاب دوستی کو عام کرنے کا مقصد حاصل کرنے کے لیے سوچا گیا بھلے ہی دنیا اس بات کو تسلیم نہ کرے لیکن کتاب کی جگہ سوشل میڈیا بھی نہیں لے سکتا کتاب وہ دنیا ہے جس میں داخل ہو کر آپ کو اپنے آپ میں ایک خزانہ مل جاتا ہے ایک منزل یا راستہ جس کو منزل کے حصول کے لیے استعمال کیا جاتا ہے مل جاتا ہے کتاب ہر سوشل میڈیا استعمال کرنے والے کی پسندیدہ نہیں ہو سکتی ہو سکتا ہے کوئی بہت اچھا اور پسندیدہ سوشل ایکٹیوسٹ ہو لیکن اس کی کاوش سوشل میڈیا کی دنیا سے باہر نہ ہو اور عملی طور پر اس کو بحث و مباحثہ کا شوق یا گفتگو میں کمال حاصل ہو لیکن گفتگو میں تحمل دوسروں کو سننے سمجھنے اور ان کے نقطہ نظر کا احترام آپ کو کتاب دوستی کے بغیر حاصل ہونا مشکل نظر آتا ہے کورل کی تنظیم سازی میں پڑھے لکھے باشعور افراد کو حصہ دار بنا کر ان کو کتاب دوستی بڑھانے اور معیاری کتاب تحریر کروانے کا موقع دیا گیا ہے کورل میگزین لاہور شمارہ نمبروں کی اشاعت اسی پہلو کی طرف اٹھایا گیا پہلا قدم ہے جس میں ممبران اور تنظیم کا تعارف اور حوصلہ افزائی کی گئی ہے اس میں نہ صرف کورل کے روح رواں ڈاکٹر عثمان احمد اور غلام مصطفی کی تحریریں پڑھنے کو ہیں بلکہ استاد العلماء پروفیسر مہر اختر وہاب اور اعجاز رانا کی کتاب دوست اور علم کے موتی کتابیں اپنے آباء کی پڑھنے کے لیے قابل پذیرائی مواد ہے تاہم اپنے افتتاح کے احوال اور افسانہ نگاری کی تفصیلات کے ساتھ یہ شمارہ اپنے اختتام کو پہنچتا ہے لیکن یہ سفر جاری ہے جس میں مختلف افسانہ نگاروں کو اپنے فن و علم کو اجاگر کرنے کے لیے جگہ موجود ہے قابل پذیرائی ہیں وہ تمام اہل قلم جو سوشل میڈیا اور عارضی ذہانت کو کتاب دوستی کے ساتھ شکست دینے کے لیے اپنے علم اور تجربہ سے کوشش کر رہے ہیں ایسے میں قارئین کا شوق مطالعہ اگر نہ ہو تو یہ کوشش بے سود ہو کر رہ جائے گی نوجوانوں کو کتاب دوستی کیسے کی جاتی ہے سیکھنا چاہیے بلا شبہ بین الاقوامی سطح پر عارضی ذہانت اور سوشل میڈیا نے انسانی زندگی کو قید کر کے رکھ دیا ہے کتاب پڑھنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے لیکن دیکھا جائے تو سوشل میڈیا اور عارضی ذہانت بہت سی مستقل بیماریوں کو پیدا کر رہا ہے ان میں نفسیاتی مسائل اولین الذکر ہیں جبکہ دماغی مسائل ثانی الذکر ہیں چڑچڑا پن نفسا نفسی بے قراری سستی کاہلی اپنے آپ کو ہر وقت کامیاب بنانے کا خواب دیکھتے رہنا تسکین و تسلی کا سفر اور اطمینان قلب کا راز حاصل کرنے کی جستجو ان سب جدید بیماریوں کی جڑ ہیں میرے نزدیک سوشل میڈیا اور عارضی ذہانت ہے کتاب ان تمام سے انسان کو عملی زندگی میں لانے کا ذریعہ ہے دنیا کتاب سے بہت دور جاتی دکھائی دے رہی ہے کتاب لکھنا تو دور کی بات کتاب پڑھنا بہت مشکل کام دکھائی دے رہا ہے اور اردو زبان جسے بولنے کے لیے یا لکھنے کے لیے اعلیٰ عدلیہ سے لے کر تعلیمی اداروں تک استعمال نہایت کم کیا جاتا ہے ایسے میں اردو کی زندگی کتاب دوستی سے بچانے کا بیڑا کورل نے اٹھا کر اندھیروں میں شمع روشن کی ہے کورل کے منتظمین کو خراج تحسین اور دعا ہے کہ خدا کریم ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ان کی کوشش کارآمد فرمائے آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button