عید قربان: خوشی، عبادت اور ایثار کا عظیم پیغام

عید قربان، جسے عیدالاضحیٰ بھی کہا جاتا ہے، دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے نہ صرف خوشی اور خوشحالی کا پیغام لے کر آتی ہے بلکہ یہ ہمیں ایثار، قربانی اور مساوات کے اسباق بھی سکھاتی ہے۔ ہر سال ذو الحجہ کی 10 تاریخ کو یہ عظیم دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس سنت کی یاد میں منایا جاتا ہے، جب آپ نے اللہ کے حکم پر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی دینے کا عزم کیا۔
قربانی صرف جانور ذبح کرنے کا نام نہیں، بلکہ یہ اپنے مال، وقت اور خواہشات کو اللہ کی رضا کے لیے قربان کرنے کا نام ہے۔ یہ وہ عمل ہے جو ہمیں عاجزی، انکساری اور معاشرے کے نادار افراد کے ساتھ ہمدردی سکھاتا ہے۔ قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کر کے مستحقین تک پہنچانا اس بات کی علامت ہے کہ اسلام اجتماعی فلاح پر کس قدر زور دیتا ہے۔
عید قربان کا ایک نمایاں پہلو یہ بھی ہے کہ یہ ملک کی معیشت پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ مویشی پالنے والے، چارہ بیچنے والے، ٹرانسپورٹ کا شعبہ، قصاب، چمڑا انڈسٹری اور دیگر بہت سی صنعتیں اس موقع پر سرگرم ہو جاتی ہیں۔ ہر سال اربوں روپے کی خرید و فروخت ہوتی ہے، جس سے ہزاروں افراد کو روزگار ملتا ہے۔
حالیہ برسوں میں حکومت اور اسٹیٹ بینک کی کوششوں سے قربانی کی مویشی منڈیوں میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ 2024 میں 50 سے زائد منڈیوں میں پائلٹ منصوبہ شروع کیا گیا اور اس سال 2025 میں بھی 54 منڈیوں میں ’گو کیش لیس‘ مہم جاری ہے تاکہ خریدار اور بیوپاری محفوظ اور سہل مالیاتی لین دین کر سکیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اس سال عیدالاضحیٰ کے دن بیشتر شہروں میں موسم خشک رہے گا، جو قربانی اور صفائی کے عمل کے لیے موزوں ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں صفائی و ستھرائی اور سیکیورٹی کے خاص انتظامات کر رہی ہیں۔ پولیس اہلکار اور صفائی عملہ عید کے دن بھی اپنی خدمات انجام دیتے ہیں تاکہ عوام محفوظ اور صاف ماحول میں قربانی ادا کر سکیں۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مہنگائی کے ساتھ ساتھ مویشیوں میں پھیلنے والی منہ کھر بیماری نے بھی قیمتوں کو متاثر کیا ہے۔ بیوپاری خریدار نہ ہونے کا گلہ کرتے ہیں جبکہ عوام مہنگائی کا رونا روتے ہیں۔ اس موقع پر ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ قربانی دکھاوے کا نہیں، اللہ کی رضا کے لیے عاجزانہ عبادت ہے۔
قربانی کے جانوروں سے محبت فطری امر ہے، خاص طور پر بچے انہیں چھو کر، سجا کر اور ان کے ساتھ وقت گزار کر خوش ہوتے ہیں۔ تاہم صفائی اور صحت کی احتیاط لازمی ہے۔ جانوروں کے بعد صابن سے ہاتھ دھونا، اور گوشت کو محفوظ طریقے سے ذخیرہ کرنا ضروری ہے تاکہ بیماریوں سے بچا جا سکے۔
آج کے دور میں سوشل میڈیا پر اس بات کی شکایت عام ہو گئی ہے کہ قربانی کا گوشت صرف وہاں بھیجا جاتا ہے جہاں سے "واپسی” کی امید ہو۔ اصل اسلامی روح یہ ہے کہ گوشت ان لوگوں تک پہنچایا جائے جو خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ کرایے کے مکانوں میں رہنے والے، یتیم، مسکین، بیوائیں اور غریب رشتہ دار ہماری اولین ترجیح ہونے چاہئیں۔
عید قربان کا اصل پیغام یہی ہے کہ ہم اپنے نفس کو، اپنی انا کو اور اپنی دنیاوی خواہشات کو اللہ کے حکم کے سامنے جھکا دیں۔ اس مبارک موقع پر ہمیں نہ صرف عبادت کرنی ہے بلکہ معاشرے کے ہر فرد کو اس خوشی میں شریک کرنا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری قربانیوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ہمیں صحیح معنوں میں قربانی کا جذبہ عطا فرمائے۔