ضلع لیہ کی تاریخ میں خواتین کے لئے پہلی بار رنگا رنگ 3 روزہ پنک گالا تقریبات کا آغاز

ڈپٹی کمشنر امیرا بیدار نے سپورٹس کمپلیکس میں قومی پرچم کشائی کر کے پنک گالا کا افتتاح کیا

ضلع لیہ میں خواتین کے لیے پہلے پنک گالا کا آغاز ڈپٹی کمشنر امیرا بیدار کی زیر نگرانی ہوا، جو خواتین کو بااختیار بنانے اور انہیں معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

اس تقریب کا افتتاح قومی ترانے کے ساتھ کیا گیا، جس میں معاشرے کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر سابق ممبران اسمبلی چوہدری طاہر رندھاوا، عبد الشکور سواگ، سمعیہ عطاء شہانی، اور سابق ممبر قومی اسمبلی صاحبزادہ فیض الحسن سواگ جیسی معزز شخصیات موجود تھیں۔ سرکاری افسران میں اے ڈی سی جی شبیر احمد ڈوگر، اے سی لیہ حارث حمید خان، ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز ذوالفقار علی، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ کامران جاوید، ڈی او سپورٹس امتیاز بھٹی، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت عاشق حسین، اور ڈی ایف او ڈاکٹر فضل الرحمان بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ تعلیمی اداروں کے سربراہان، تاجر برادری کے نمائندگان، میڈیا کے ارکان، اور دیگر معزز مہمانان بھی موجود تھے۔

ڈپٹی کمشنر امیرا بیدار نے اس موقع پر خواتین اور بچیوں کو بااختیار بنانے اور انہیں معاشی خود کفالت کے مواقع فراہم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پنک گالا تقریبات خواتین کو ان کے حقوق سے آگاہ کرنے اور انہیں معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کا ایک بہترین پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پنجاب حکومت کی پالیسی خواتین کو با صلاحیت بنانے اور انہیں ترقی کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے مطابق، خواتین اور بچیوں کو بااعتماد اور خود مختار بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ معاشروں کی ترقی میں خواتین کا بنیادی کردار ہے، اور انہیں مواقع فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

تقریب میں طالبات نے مختلف ثقافتی اور تعلیمی پروگرامز پیش کیے، جن میں ٹیبلوز، پی ٹی شو، خاکے، اور دیگر سرگرمیاں شامل تھیں۔ ڈی پی ایس گرلز ونگ کی ننھی بچیوں نے ٹیبلوز پیش کر کے سماء باندھ دی، جبکہ سرکاری سکولوں کی طالبات نے پی ٹی شو اور خاکے پیش کر کے خوب داد سمیٹی۔ اس کے علاوہ، کھیل، کوکنگ، پینٹنگ، دستکاری، تقریری مقابلے، اور میک اپ جیسے مقابلے بھی منعقد ہوئے، جن میں خواتین اور بچیوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہ مقابلے نہ صرف خواتین کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع تھے بلکہ انہیں معاشرے میں اپنا مقام بنانے کی ترغیب بھی دیتے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر نے تقریب میں مختلف سٹالز کا معائنہ بھی کیا، جن میں یونیورسٹی آف لیہ، ایجوکیشن اتھارٹی، وویمن چیمبرز آف کامرس، اور دیگر اداروں کے سٹالز شامل تھے۔ انہوں نے ایمرجنسی سروسز، ہیلتھ، ٹریفک پولیس، زراعت، جنگلات، اور لائیو سٹاک کے سٹالز کا بھی دورہ کیا اور وہاں موجود عملے سے تفصیلات جان کر ان کی کاوشوں کو سراہا۔ گرلز گائڈ کے سٹال پر بچیوں نے ڈپٹی کمشنر کے ہاتھ پر مہندی لگائی، جو تقریب کے دوستانہ اور خوشگوار ماحول کو ظاہر کرتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے یونیورسٹی آف لیہ، جی سی کیمپس، ایجوکیشن اتھارٹی، کالجز، اور وویمن چیمبرز آف کامرس کے سٹالز کا معائنہ کرتے ہوئے ان کی کاوشوں کو سراہا۔
اس کے علاوہ، ڈپٹی کمشنر نے پنک گالا سپورٹس ایونٹ میں حصہ لینے والی کھلاڑیوں سے ملاقات کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی شرکت سے معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا ہوگا اور انہیں ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کھلاڑیوں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کھیلوں میں خواتین کی شرکت نہ صرف ان کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ یہ انہیں معاشرے میں ایک مثبت کردار ادا کرنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔

پنک گالا کا یہ پہلا ایڈیشن ضلع لیہ میں خواتین کے لیے ایک تاریخی قدم ہے، جس کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانا اور انہیں معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے ترغیب دینا ہے۔ اس تقریب نے نہ صرف خواتین کو بااختیار بنانے کی کوششوں کو اجاگر کیا بلکہ معاشرے میں خواتین کے کردار کو مزید مضبوط بنانے کی راہ ہموار کی۔ ڈپٹی کمشنر امیرا بیدار نے کہا کہ خواتین کو معاشی خود کفالت، تعلیم، اور صحت کے شعبوں میں آگے بڑھانے کے لیے ایسے پروگرامز کا انعقاد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
تقریب کے اختتام پر ڈپٹی کمشنر نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ خواتین کی شرکت سے یہ تقریب کامیاب ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ہر شعبے میں آگے بڑھنے کے لیے مواقع فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے، اور ایسے پروگرامز کے ذریعے ہم خواتین کو معاشرے میں اپنا مقام بنانے میں مدد فراہم کریں گے۔ پنک گالا کا یہ پہلا ایڈیشن نہ صرف ضلع لیہ بلکہ پورے علاقے میں خواتین کے لیے ایک روشن مثال ہے، جو انہیں اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔