تجارت

وفاقی بورڈ آف ریونیو نے ایک ہی دن میں بینکوں سے 23 ارب روپے ونڈ فال ٹیکس کے طور پر وصول کر لیے ہیں

21 فروری کو ایک ہی دن میں 16 بڑے بینکوں سے 23 ارب روپے ونڈ فال ٹیکس وصول کر لیا۔

فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) نے 21 فروری کو 16 بڑے بینکوں سے ایک ہی دن میں 23 ارب روپے ونڈ فال ٹیکس کے طور پر وصول کر لیے۔ یہ اقدام حکومت کی جانب سے بینکوں کے غیر معمولی منافع پر ٹیکس عائد کرنے کی پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد معاشی استحکام کو بہتر بنانا اور بجٹ کے خسارے کو کم کرنا ہے۔ذرائع کے مطابق، 2021 اور 2023 کے درمیان روپے کی قدر میں غیر معمولی گراوٹ کے باعث غیر ملکی زرمبادلہ کی مصنوعی طلب پیدا ہوئی، جس سے بینکوں نے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اربوں روپے کا منافع کمایا۔ اس غیر متوقع منافع پر حکومت نے ونڈ فال ٹیکس عائد کیا، جو غیر معمولی یا حد سے زیادہ منافع پر 50 فیصد ٹیکس کے طور پر لاگو ہوتا ہے۔
رواں ہفتے، سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے ونڈ فال ٹیکس کے خلاف مالی شعبہ جات کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے حکومت کے حق میں فیصلہ سنایا۔ یہ فیصلہ حکومت کے لیے ایک اہم کامیابی تھی، جس نے ٹیکس وصولی کے عمل کو مزید تقویت بخشی۔ذرائع کے مطابق، وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں ٹیکس ریکوری کا یہ بڑا آپریشن ٹیم ورک کا نتیجہ تھا، جس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر نے بھی فعال کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 26ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس میں آئینی بینچز کی تشکیل سے ٹیکس سے متعلق معاملات کی سماعت کی رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ونڈ فال ٹیکس کا یہ اقدام حکومت کے لیے اہم ہے، کیونکہ یہ اضافی آمدن بجٹ کے خسارے کو کم کرنے اور معاشی ضروریات کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم، اس کے اثرات بینکنگ سیکٹر اور معیشت پر کس طرح پڑیں گے، اس کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے۔ بینکوں پر اضافی ٹیکس کا بوجھ ان کی قرضہ دینے کی صلاحیت یا صارفین پر پڑنے والے اثرات کا بھی تجزیہ کیا جانا چاہیے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button