بھارتی دراندازی کا مناسب سے زیادہ جواب دیا جائیگا، وزیر دفاع خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت نے کشیدگی نہ بڑھائی تو پاکستان بھی فوجی کارروائی سے گریز کرے گا تاہم بھارت نے دراندازی کی یا حملہ کیا تو مناسب سے زیادہ جواب دیا جائے گا۔
روسی نشریاتی ادارے آر ٹی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پاکستان کے سابق حکمرانوں کے 1980ء کی دہائی کے آخر میں سوویت افغان جنگ میں شامل ہونے اور مغرب کی جانب سے جہادیوں کو تربیت دینے اور ان کی ترغیب دینے کا ایک پلیٹ فارم بننے کے فیصلوں کو ایک غلطی قرار دیا۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان خطے میں دہشتگردی کا شکار ہے جو مغربی حکومتوں بالخصوص امریکا کی دہائیوں پرانی پالیسیوں کی وجہ سے ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مغرب کی طرف سے متعارف کروائے گئے ’جہاد‘ نے ملک کی اخلاقیات کو تبدیل کردیا اور اس کے موجودہ مسائل کو جنم دیا، افغانستان میں جنگ کے دوران اسلام آباد نے ہر طرح کی مدد فراہم کی، بعد میں 9/11 کے حملوں کے بعد پاکستان دوبارہ اتحاد میں شامل ہوا۔وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ یہ دونوں جنگیں میری عاجزانہ رائے میں ہماری جنگیں نہیں تھیں، عالمی طاقتوں کی لڑائی تھی۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان سابقہ پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے، ہم نے بہت نقصان اٹھایا اور امریکا نے 89 یا 90ء کے آس پاس ہمیں چھوڑ دیا، 2021ء میں افغانستان سے امریکا کے تباہ کن انخلاء کے بعد سیکیورٹی کی صورتحال مزید خراب ہوگئی۔
خواجہ آصف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پشتون برادری پاکستان اور افغانستان دونوں میں تقسیم ہے، جس کا ایک اہم حصہ پاکستان میں رہتا ہے، اس حقیقت کو بیان کرتے ہوئے ان کا کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً 60 لاکھ غیر دستاویزی افغان پاکستان میں رہ رہے ہیں۔ آصف نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کیلئے کوئی تیار نہیں۔وزیر دفاع نے پہلگام واقعے کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اس خطے میں دہشتگردی کا شکار پاکستان ہے اور ہم پر بھارت کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے جس کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔