لیہ

ضلعی دفتر لیہ میں نتھی ب کی طرز پر محافظ خانے میں بوگس امثلہ جات داخل کرانے کا نیا سکینڈل بے نقاب

ضلعی دفتر لیہ میں نتھی ب کی طرز پر محافظ خانے میں بوگس مثلہ جات داخل کرانے کا نیا سکینڈل سامنے آیا ہے

ڈپٹی کمشنر امیرا بیدار کی جانب سے 18 دسمبر 2024 کو دیئے گئے احکامات نمبری EA/4160 کی روشنی میں اردو محافظ خانے میں امثلہ جات کے ادخال کے حوالے سے اے سی لیہ حارث حمید کو سونپی گئی انکوائری مکمل کرتے ہوئے رپورٹ حکام کو بھجوا دی گئی ہے جس میں متعدد امثلہ جات کو غیر قانونی طور پر محافظ خانے میں داخل کیے جانے کا انکشاف و اعتراف سامنے آیا ہے۔

امثلہ جات داخل کرنے میں محافظ خانے کے عملے سمیت ڈی سی آفس کے حاضر سروس و ریٹائرڈ اہلکار بھی دو نمبری میں ملوث بتائے گئے ہیں جن کے حقیقی تعین کے ساتھ ساتھ ذمہ داران کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی عمل میں لانے اور تمام محافظ خانے میں موجود امثلہ جات کی پڑتال کئے جانے کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تین ریٹائرڈ ملازمین کے ساتھ ساتھ 11 ملازمین سے انکوائری کی گئی، تحریری بیانات حاصل کئے گئے سابق ایت ڈی سی آر اشفاق امد سیال سے بھی امثلہ جات کے درست یا بوگس ہونے کے حوالے سے جواب حاصل کیا گیا تھا،

ایڈجسٹمنٹ اراضی سیت متعلقہ بھی کئی امثلہ جات کا حیران کن طور پر این ٹی او برانچ میں زیر کاروائی رہنا بتایا گیا ہے شواہد کے باوجود این ٹی او برانچ نے بھی امثلہ جات کے ادخال کی ذمہ داری لینے سے گریز کیا سابق انچارج رانا عبدالستار کے بیان کو بھی غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے، انچارج محافظ خانہ خاتون اہلکار کائنات عاقل کے تمام امثلہ جات کے ادخال کے عمل میں کردار کو مشکوک قرار دیتے ہوئے اسے کوتاہی کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا جبکہ محافظ خانے کے نائب قاصد غلام مجتبیٰ کو بھی نہ صرف ملوث قرار دیا گیا ہے بلکہ دو نمبری کے لئے مالی فائدہ حاصل کرنے کا بھی شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔

انٹی کرپشن کے ہاتھوں گرفتار منصور عزیز اور شیخ محمد اظہر اہلکار اردو محافظ خانہ کے خلاف مثل نمبری 11042 میں سابق ڈپٹی کمشنر کے جعلی دستخط کے باعث پیڈا کے اطلاق پر رپورٹ میں تذکرہ کیا گیا ہے، مثل نمبری پر رپورٹ میں تذکرہ کیا گیا ہے،مثل نمبری 15042 کے حوالے سے مثل مذکور کو سرشتہ ہذا بھجوائے جانے کی بجائے محافظ خانے میں داخل کرا دیا گیا جس میں سابق اہلکار منور حسین اور کائنات عاقل کو قصور وار قرار دیا گیا ہے۔ پانچ امثلہ جات کے حوالے سے دفتریدفتری پراسس کو مشکوک قرار دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ادخال کے عمل کی بابت عملہ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں، رجسٹر متعلقہ کا لونی برانچ محافظ خانے کے سٹاف نے گمشدہ ظاہر کیا،

رپورٹ کے مطابق گمشدگی جان بوجھ کر حقائق چھپانے کے لئے ظاہر کی جا رہی ہے تاکہ اصل کردار وں کی نشاندہی نہ ہو سکے۔ اس معاملے میں بھی محافظ خانے کی انچارج مسماۃ کائنات عاقل کا کردار رجسٹر کی گمشدگی بارے مشکوک قرار دیا گیا ہے، مذکورہ معاملے میں بھی مکمل تحقیق کئے جانے کی سفارش کی گئی ہے، اے سی لیہ نے متعلقہ اہلکاران کے خلاف پیڈا ایکت 2006 کے تحت کاروائی کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ آئندہ ایسی غلیظ حرکت کے موجب و خواہشمندوں کی حوصلہ شکنی ہو سکے،

واضح رہے کہ قبل ازیں میڈیا کی جانب سے اٹھائے گئے نتھی ب سکینڈل میں محافظ خانے میں پانچ سو امثلہ جات کے جعلی ہونے کی نشاندہی کی گئی تھی۔ اعلیٰ سطحی آٹھ رکنی کمیٹی کی جانب سے کئی ماہ کی سکرونٹی کے بعد ڈی سی آفس کے محافظ خانے میں 377 امثلہ جات کے جعلی ہونے ک تصدیق کی گئی، ایک ایک مثل میں کئی کئی بوگس نتھیاں لگی پائی گئی تھیں۔صرف 70 امثلہ جات کی پڑتال پر 14 ارب روپے کی سرکاری زمین غیر قانونی طور پر لینڈ مافیا کے سپرد ہونے کے شواہد سامنے آنے پر اراضی منسوخ کرتے ہوئے گورنمنٹ کے نام واپس منتقل کی گئی تھی۔

اس وقت کے ڈپٹی کمشنر اظفر ضیاء نے مذکورہ اراضی کے انتقالات کی منسوخی کا حکم صادر کیا، عملہ ڈی سی آفس اور لینڈ مافیا کی ملی بھگت سے دیگر بوگس پائی گئیں 307 امثلہ جات کے حوالے سے عملداری کی کاروائی کو فائلوں کے انبار تلے دبا دیا گیا، لیہ کے شہریوں نے موجودہ نتھی ب کی طرز پر سامنے آنے والے سکینڈل کے زمہ داران کے تعین کے ساتھ ساتھ سابقہ نتھی ب سکینڈل میں بوگس پائی گئیں تمام باقی 307 امثلہ جات میں الاٹ شدہ سرکاری اراضی کو بحق سرکار ضبط کرنے، ملوث اہلکاروں کے تعین پر کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button