بجٹ مشاورت : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آج سے مذاکرات شروع ہوں گے

اسلام آباد: پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ پر مشاورت کے لیے ورچوئل مذاکرات آج سے شروع ہو گئے ہیں، جو 16 مئی تک جاری رہیں گے۔
ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں حکومت بجٹ کے اہداف، محصولات، اور اقتصادی اصلاحات پر آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت کرے گی۔ نئے بجٹ کی تیاری میں آئی ایم ایف کی تجاویز کو شامل کیا جائے گا، اور طے شدہ اصلاحاتی پروگرام بھی جاری رہے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے آئی ایم ایف ٹیم کا دورہ پاکستان تاخیر کا شکار ہو گیا ہے، تاہم امکان ہے کہ وفد آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا۔ اس دوران تکنیکی سطح پر ڈیٹا شیئرنگ ہوگی جبکہ پالیسی سطح کے مذاکرات میں بجٹ کی حتمی شکل دی جائے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں 400 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے، جبکہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے بھی تجاویز زیر غور ہیں۔ حکومت آئی ایم ایف کو انکم ٹیکس میں نرمی پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔اس کے علاوہ صنعتوں اور تعمیراتی شعبے کو سہولت دینے سے متعلق بھی آئی ایم ایف سے بات چیت کی جائے گی۔ اس سلسلے میں بلغاریہ سے تعلق رکھنے والی آئیوا پیٹرووا کو پاکستان میں آئی ایم ایف کا نیا مشن چیف مقرر کیا گیا ہے۔حکومت کی جانب سے نیا وفاقی بجٹ 2 جون کو پیش کرنے کا منصوبہ ہے، جس سے قبل عیدالفطر کی تعطیلات ہوں گی۔ آئندہ مالی سال کے دوران بھی سخت مالیاتی پالیسی جاری رکھنے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔دوسری جانب آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ بجٹ میں پرائمری بجٹ سرپلس کو جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے ہدف پر رکھا جائے۔