بین الاقوامی

بھارتی ریاستی دہشت گردی کے شواہد سامنے آ گئے، دہشت گرد گروہ آزاد کشمیر میں سرگرم

مظفرآباد: بھارتی ریاستی دہشت گردی سے متعلق آزاد جموں و کشمیر پولیس نے سنجیدہ نوعیت کے شواہد منظر عام پر لاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور آزاد کشمیر میں تخریب کاری کے پیچھے بھارتی ایجنسیوں کے منظم نیٹ ورک کا ہاتھ ہے۔

آئی جی پولیس آزاد کشمیر رانا عبدالجبار نے انکشاف کیا کہ 17 اپریل 2025 کو پولیس نے دہشت گرد ڈاکٹر عبدالرؤف کی افغانستان میں موجودگی اور سرگرمیوں سے متعلق شواہد پیش کیے تھے۔ عبدالرؤف کشمیری نوجوانوں کو جہاد کے نام پر گمراہ کرکے انہیں دہشت گردی کی طرف مائل کر رہا ہے۔
ڈاکٹر عبدالرؤف کو دہشت گرد غازی شہزاد (ٹی ٹی آر جے کے) کی معاونت حاصل ہے۔ دونوں شدت پسند عناصر مذہب اور جہاد کا نام استعمال کرکے آزاد کشمیر میں دہشت گرد نیٹ ورک کو متحرک کر رہے ہیں۔

آئی جی پولیس کے مطابق ان کے اہداف میں سرکاری افسران، دفاعی تنصیبات، عوامی اجتماعات اور ریاستی دفاتر شامل ہیں۔آزاد کشمیر میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث گروہ کی شناخت کرتے ہوئے آئی جی نے بتایا کہ 27 اکتوبر 2024 کو کانسٹیبل سجاد کی شہادت کے واقعے میں زرنوش نسیم، اسامہ اسلم اور الفت علی نامی دہشت گرد ملوث تھے۔ یہ افراد مبینہ طور پر "فتنہ الخوارج” نامی شدت پسند گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

آئی جی کے مطابق 28 مئی 2025 کو مصدقہ اطلاع ملی کہ دہشت گرد زرنوش نسیم اور اس کے ساتھی حسین کوٹ کے علاقے میں روپوش ہیں۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی کی، جس پر دہشت گردوں نے خودکار ہتھیاروں سے حملہ کر دیا۔جوابی کارروائی میں چاروں دہشت گرد ہلاک ہو گئے، تاہم اس دوران پولیس کے دو جوان شہید اور پانچ اہلکار زخمی ہوئے۔رانا عبدالجبار نے کہا کہ یہ آپریشن آزاد کشمیر پولیس کی پیشہ ورانہ مہارت، مستعدی اور ہم آہنگی کا واضح ثبوت ہے۔ بروقت کارروائی کے نتیجے میں ایک بڑے دہشت گرد نیٹ ورک کا خاتمہ ممکن ہوا اور علاقے میں عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button