افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے: اسحاق ڈار

اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغان عبوری حکومت سے کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی ملک کی سرزمین دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ اس سے عالمی امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ٹی آر ٹی کو دیے گئے انٹرویو میں اسحاق ڈار نے پاکستان کی افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پرزور خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ افغانستان میں امن کے قیام کی حمایت کرتا رہا ہے اور یہ دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے ضروری ہے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کی قیادت نے حالیہ ملاقاتوں میں باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، دفاعی تعاون اور دیگر شعبوں میں قریبی تعلقات ہیں۔ انہوں نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے حالیہ دورہ پاکستان کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دورے سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید بہتری آئی ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ اور کشمیر کے دیرینہ تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں مسائل کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں موجود ہے، مگر ان قراردادوں پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ انہوں نے غزہ میں فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی تجویز کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کے حق خودارادیت میں ہے، جسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ کشمیری عوام کو ان کا حق دیا جا سکے۔